Showing posts with label Pakistan army. Show all posts
Showing posts with label Pakistan army. Show all posts

Saturday, 28 November 2015

Entertainments for public and departmental staff

 Entertainments for public and departmental staff 

IMG-20151127-WA0124 IMG-20151127-WA0112

http://dudetoday.com/absence-of-

pubentertainments.html

We have observed the "Absence of entertainments for public and departmental staff"  in all regimes of so called democracy, so what the reasons are ?. while nations and departments always recognize from their cultures, norms and traditions. Neither the government is interesting in these actives nor the publics have time to conduct these entertaining and healthy activities locally in their communities.
where are horse and cattle's shows? Meratheen race, BASANT and musics show for public by district authorities and annual function of departments? which we used to enjoy during every regime of Pakistan army. Even than you can NOT watch movies in cinemas because most of the cinemas are reshaped to commercial plazas.
Minimum visits of grounds are increasing the numbers of visits in hospital.Hospital are filled with patients of depression, stress, heart, chest, abdomen and allergies etc. it all is happening due to lack of government interest in entertainment of public and departmental staff.
IMG-20151127-WA0116 IMG-20151127-WA0117

only Pakistan army and  rescue 1122 are celebrating their annul dinners and musics programmed for their staff and their employees.  we have tried to cover the event of annual dinner and performance award ceremony for best players of sports gala that has conducted 
by Punjab emergency services rescue 1122 DERA GAZI KHAN few days ago .

IMG-20151127-WA0130 IMG-20151127-WA0113

There is one more thing that we want to mention there neither the rescue 1122 have single moment of leisure nor they have departmental funds for the celebration of entertainment programmes but they do it every year.

IMG-20151126-WA0029 IMG-20151127-WA0040

http://dudetoday.com/absence-of-

pubentertainments.html


Entertainments for these green angels is as necessary as the oxygen for patients of cardiac arrest because these are dudes who are performing daily hours of duty in seeing bloods, maintaining fractures, responding to road traffic accidents and delivering physiological first aid to patients of depression at every cost. They have to and they should arrange tiny events for their employees entertainments and pleasures.

IMG-20151127-WA0061  IMG-20151127-WA0142

Rescue 1122 celebrates it birth day every year just to find the pleasures of life for staff and their entertainment. Due to absence of entertainments you feel the doctors behaviors, if you visit any official hospital YOU will observe that doctors behavior is getting rude day by day.

IMG-20151127-WA0118 IMG-20151127-WA0117

Thursday, 12 November 2015

Pakistan Army and Nawaz Shrief

’راحیل شریف کا موڈ اچھا رکھنے کی ڈیوٹی‘

Pakistan Army and Nawaz Shrief

پاکستانی فوج کے سربراہ جنرل راحیل شریف کی امریکہ روانگی سے پانچ روز پہلے ہونے والی کور کمانڈر کانفرنس (دس نومبر) کی جو تفصیلات فوج کے شعبہِ تعلقاتِ عامہ نے جاری کی ہیں ان سے اندازہ ہوتا ہے کہ فوج دہشت گردی کے تدارک کے لیے اپنائے گئے نیشنل ایکشن پلان پر عمل درآمد کی رفتار سے خوش نہیں۔
فوجی قیادت نے زور دیا ہے کہ دہشت گردوں کے خلاف آپریشن سے حاصل ہونے والی کامیابیاں برقرار رکھنے کے لیے سویلین سائیڈ سے بھی ہم پلہ اقدامات کی ضرورت ہے۔

آپریشن کے بھرپور نتائج کے لیےگورننس بہتر کی جائے: آرمی چیف

فوجی قیادت نے مطالبہ کیا ہے کہ وفاق کے زیرِ انتظام قبائلی علاقوں کے ڈھانچے میں اصلاحات کی رفتار تیز کی جائے اور دہشت گردوں سے پوچھ تاچھ کرنے والی جوائنٹ انویسٹی گیشن ٹیمیں اپنا کام ترجیحاتی بنیاد پر مکمل کریں۔
اطلاعات کے مطابق فوج کے سربراہ جنرل راحیل شریف نے کور کمانڈر اجلاس سے قبل یہ تحفظات وزیرِ اعظم نواز شریف کے سامنے بھی رکھے۔ پھر بھی واضح نہیں کہ ان تحفظات کو پریس ریلیز کے ذریعے عام کرنے کا سبب کیا ہے؟
جہاں تک نیشنل ایکشن پلان پر سست رفتاری سے عمل درآمد کا معاملہ ہے تو فوج کا یہ دیرینہ شکوہ دور کرنے کے لیے کہ اسے دہشت گردی سے لڑنے کے لیے بھرپور سیاسی حمایت درکار ہے گذشتہ فروری میں سیاسی جماعتوں اور پارلیمنٹ نے فوج کو دہشت گردی کے خلاف آپریشنز کے لیے مکمل مینڈیٹ دیا۔
پارلیمنٹ نے تحفظات کے باوجود فوجی عدالتوں کا قیام بھی منظور کر لیا۔ کراچی میں جرم اور سیاست کا گٹھ جوڑ توڑنے کے لیے فوج اور رینجرز نے جو بھی اقدامات مناسب سمجھے کیے۔ متذبذب ایم کیو ایم اور پیپلز پارٹی سمیت اہم سیاسی جماعتوں اور وفاقی حکومت کی جانب سے اس آپریشن کو منطقی انجام تک پہنچانے کی اصولی حمایت بھی برقرار ہے۔

Pakistan Army and Nawaz Shrief

 
Image captionلگ بھگ 20 لاکھ قبائلی پچھلے چھ برس کے دوران ان آپریشنز کے سبب در بدر ہوئے ہیں

جہاں تک یہ مطالبہ ہے کہ جوائنٹ انویسٹی گیشن ٹیمیں دہشت گردی کے ملزموں سے پوچھ تاچھ کا کام تیزی سے مکمل کریں تو یہ مطالبہ اس لیے عجیب لگتا ہے کہ ان ٹیموں میں پولیس کے علاوہ فوج کی انٹیلیجینس ایجنسیوں کے نمائندے بھی شامل ہیں۔ مزید براں صوبائی حکومتیں وفاقی وزارتِ داخلہ کے توسط سے ’جیٹ بلیک‘ دہشت گردوں کے مقدمات بھی فوجی عدالتوں کو ارسال کر رہی ہیں۔ پھر بھی سست رفتاری محسوس ہو رہی ہے تو اس کا تدارک کسی ایک فریق کی زمہ داری ہے یا مشترکہ ذمہ داری؟
دہشت گردی کو جہاں جہاں سے مالیاتی آ کسیجن ملتی ہے اس کا پتہ لگانے کے لیے انٹیلیجینس اداروں کے علاوہ نیب اور ایف آئی اے بھی پہلے سے زیادہ متحرک نظر آتے ہیں۔
جہاں تک فاٹا میں اصلاحات کا معاملہ ہے تو فوج کی جانب سے اس بارے میں سست رفتاری پر تحفظ جائز معلوم ہوتا ہے۔اس وقت ایک 19 رکنی پارلیمانی کمیٹی کی جانب سے فاٹا میں انتظامی و سیاسی اصلاحات سے متعلق گیارہ نکاتی سفارشات حکومت کے پاس پڑی ہیں۔پارلیمنٹ میں اس بابت دو بل بھی بحث و منظوری کے منتظر ہیں۔
مگر آئین کے آرٹیکل247 میں ترمیم کیے بغیر یہ کام مکمل نہیں ہوسکتا۔ اس آرٹیکل کے تحت فاٹا سے متعلق قانون سازی کا اختیارِ صدرِ مملکت کو حاصل ہے۔ فاٹا پشاور ہائی کورٹ اور سپریم کورٹ کے دائرہِ اختیار سے بھی باہر ہے اور پولٹیکل ایجنٹ ہی یہاں مدعی بھی ہے اور منصف بھی۔
اس وقت قبائیلی ایجنسیوں میں دہشت گردی کے خلاف یا تو آپریشن جاری ہے یا کچھ ایجنسیاں بعد از آپریشن بحالی کے مرحلے میں ہیں۔
لگ بھگ 20 لاکھ قبائلی پچھلے چھ برس کے دوران ان آپریشنز کے سبب در بدر ہوئے ہیں۔کور کمانڈر اجلاس نے لاکھوں متاثرین کی ترجیحی بحالی و واپسی کا بھی عہد کیا۔عین ممکن ہے کہ فوج کی جانب سے تازہ تحفظات کے کھلے عام اظہار سے اب فاٹا اصلاحات کی فائیل کو پہئیے لگ جائیں
Pakistan Army and Nawaz Shrief
یہاں سوال ہو سکتا ہے کہ جب امریکہ پاکستانی فوجی قیادت سے ’ڈو مور‘ کا مطالبہ کرتا ہے تو جواب ملتا ہے اور کتنا ’ڈو مور‘ کریں۔ لیکن جس سویلین حکومت سے اب فوج ’ڈو مور‘ کا مطالبہ کر رہی ہے کیا واقعی اس حکومت کے پاس ’ڈو مور‘ کی گنجائش بچی ہے؟ اس کے لیے ہمیں دیکھنا ہوگا کہ حکومت کو اپنے آئینی و اختیاراتی بازو اور ٹانگیں پھیلانے کے لیے آج کتنی جگہ میسر ہے۔
تصویر یوں بن رہی ہے گویا ریاست کے سکوٹر پر نواز شریف راحیل شریف کے پیچھے بیٹھے ہیں۔
بطور نیشنل سیکورٹی ایڈوائزر سرتاج عزیز کی جگہ جنرل ناصر جنجوعہ کی ہنگامی تقرری ہو، نیشنل سیکورٹی پلان پر آپریشنل عمل درآمد ہو، بلوچستان کے بحران سے نمٹنے کی حکمتِ عملی ہو، کراچی آپریشن کی شدت گھٹانے بڑھانے کا اختیار ہو، افغان امور سلٹانے کا سوال ہو، بھارت سے تعلقات کی نہج طے کرنے کا معاملہ ہو، روس اور چین سے سٹرٹیجک تعاون کو اپ گریڈ کرنے کا ٹاسک ہو کہ سعودی عرب سے تعاون کی حدود طے کرنے کا اختیار، کم ازکم جوہری توازن برقرار رکھنے کا نظریہ ہو کہ امریکہ سے فوجی و علاقائی ساجھے داری کی مقدار طے کرنے کی تمنا۔ تمام معاملات طے کرنے کے لیے سویلین حکومت آج کتنی بااختیار ہے؟ ( یہ بحث اپنی جگہ کہ یہ اختیارات سویلین حکومت نے خود چھوڑے یا طرح طرح سے مرحلہ وار چھڑائے گئے )۔
فوجی قیادت کو اس پے بھی تو تحفظات ہونے چاہئیں کہ ڈھائی برس بعد بھی نواز شریف کو ایک کل وقتی وزیرِ خارجہ کیوں نہیں مل سکا؟ نیشنل ایکشن پلان کے تحت سویلین عدالتی نظام کو جدید اور موثر بنانے میں کیا رکاوٹ ہے تاکہ دو برس بعد فوجی عدالتوں کی معیاد میں توسیع کی ضرورت نہ پڑے۔ الیکشن کمیشن کیوں با اختیار نہیں بنایا جا رہا اور انتخابی اصلاحات کب تک مکمل ہوں گی؟ اچھے اور برے دہشت گردوں میں تمیز ختم کرنے کے عہد پر عمل درآمد کس مرحلے میں ہے؟
ہو سکتا ہے فوجی قیادت نے فی الوقت اپنی تحفظاتی لسٹ اس لیے مختصر رکھی ہو کہ جس حکومت کے وزیر آپس میں ہی گھتم گھتا ہوں اور جہاں وزیرِ داخلہ ( نثار علی ) سینہ ٹھونک کے کہیں کہ میں جی ایچ کیو سے براہ ِراست رابطے کے لیے وزیرِ دفاع (خواجہ آصف) کا محتاج نہیں۔ ایسی حکومت پر اور کتنا دباؤ ڈالنا۔
Pakistan Army and Nawaz Shrief

adds